Top Ad unit 728 × 90

Latest News

R-ranjish

چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا




چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا
Poet: Ahmed Faraz
By: W_A_S

چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا 
ہم نے بھی کیں در و دیوار سے باتیں کیا کیا 

بات بن آئی ہے پھر سے کہ مرے بارے میں 
اس نے پوچھیں مرے غم خوار سے باتیں کیا کیا 

لوگ لب بستہ اگر ہوں تو نکل آتی ہیں 
چپ کے پیرایۂ اظہار سے باتیں کیا کیا 

کسی سودائی کا قصہ کسی ہرجائی کی بات 
لوگ لے آتے ہیں بازار سے باتیں کیا کیا 

ہم نے بھی دست شناسی کے بہانے کی ہیں 
ہاتھ میں ہاتھ لیے پیار سے باتیں کیا کیا 

کس کو بکنا تھا مگر خوش ہیں کہ اس حیلے سے 
ہو گئیں اپنے خریدار سے باتیں کیا کیا 

ہم ہیں خاموش کہ مجبور محبت تھے فرازؔ 
ورنہ منسوب ہیں سرکار سے باتیں کیا کیا 
چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا Reviewed by RB on April 19, 2017 Rating: 5

No comments:

All Rights Reserved by Ranjish © 2014 - 2015
Designed by JOJOThemes

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.