Top Ad unit 728 × 90

Latest News

R-ranjish

جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا


جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا
Poet: Ahmed Faraz
By:Bilalk

جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا 
اب آگہی کا زہر زباں پر نہ آئے گا 

اب کے بچھڑ کے اس کو ندامت تھی اس قدر 
جی چاہتا بھی ہو تو پلٹ کر نہ آئے گا 

یوں پھر رہا ہے کانچ کا پیکر لیے ہوئے 
غافل کو یہ گماں ہے کہ پتھر نہ آئے گا 

پھر بو رہا ہوں آج انہیں ساحلوں پہ پھول 
پھر جیسے موج میں یہ سمندر نہ آئے گا 

میں جاں بلب ہوں ترک تعلق کے زہر سے 
وہ مطمئن کہ حرف تو اس پر نہ آئے گا 

جو بھی درون دل ہے وہ باہر نہ آئے گا Reviewed by RB on April 22, 2017 Rating: 5

No comments:

All Rights Reserved by Ranjish © 2014 - 2015
Designed by JOJOThemes

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.