Top Ad unit 728 × 90

Latest News

R-ranjish

یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن

یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن
Poet: Allama Iqbal
By: Bilalk

یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن
کیوں خوار ہیں مردان صفا کیش و ہنر مند

گو اس کی خدائی میں مہاجن کا بھی ہے ہاتھ
دنیا تو سمجھتی ہے فرنگی کو خداوند

تو برگ گیا ہے نہ وہی اہل خرد را
او کشت گل و لالہ بہ بخشد بہ خرے چند

حاضر ہیں کلیسا میں کباب و مئے گلگوں
مسجد میں دھرا کیا ہے بجز موعظہ و پند

احکام ترے حق ہیں مگر اپنے مفسر
تاویل سے قرآں کو بنا سکتے ہیں پازند

فردوس جو تیرا ہے کسی نے نہیں دیکھا
افرنگ کا ہر قریہ ہے فردوس کی مانند

مدت سے ہے آوارۂ افلاک مرا فکر
کر دے اسے اب چاند کے غاروں میں نظر بند

فطرت نے مجھے بخشے ہیں جوہر ملکوتی
خاکی ہوں مگر خاک سے رکھتا نہیں پیوند

درویش خدا مست نہ شرقی ہے، نہ غربی
گھر میرا نہ دلی نہ صفاہاں نہ سمرقند

کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نے ابلۂ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند

اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بیگانے بھی ناخوش
میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند

مشکل ہے اک بندۂ حق بین و حق اندیش
خاشاک کے تودے کو کہے کوہ دماوند

ہوں آتش نمرود کے شعلوں میں بھی خاموش
میں بندۂ مومن ہوں نہیں دانۂ اسپند

پرسوز نظر باز و نکوبین و کم آرزو
آزاد و گرفتار و تہی کیسہ و خورسند

ہر حال میں میرا دل بے قید ہے خرم
کیا چھینے گا غنچے سے کوئی ذوق شکرخند

چپ رہ نہ سکا حضرت یزداں میں بھی اقبالؔ
کرتا کوئی اس بندۂ گستاخ کا منہ بند
یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن Reviewed by RB on April 10, 2017 Rating: 5

No comments:

All Rights Reserved by Ranjish © 2014 - 2015
Designed by JOJOThemes

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.