Top Ad unit 728 × 90

Latest News

R-ranjish

کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے

کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے
Poet: Wasi Shah
By: ahmad, khi

کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے 
میرے قدموں پہ مرا سر ہے کئی صدیوں سے 

خوف رہتا ہے نہ سیلاب کہیں لے جائے 
میری پلکوں پہ ترا گھر ہے کئی صدیوں سے 

اشک آنکھوں میں سلگتے ہوئے سو جاتے ہیں 
یہ میری آنکھ جو بنجر ہے کئی صدیوں سے 

کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے 
تو مری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے 

میں نے جس کے لیے ہر شخص کو ناراض کیا 
روٹھ جائے نہ یہی ڈر ہے کئی صدیوں سے 

اس کو عادت ہے جڑیں کاٹتے رہنے کی وصیؔ 
جو مری ذات کا محور ہے کئی صدیوں سے 
کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے Reviewed by RB on April 09, 2017 Rating: 5

No comments:

All Rights Reserved by Ranjish © 2014 - 2015
Designed by JOJOThemes

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.